ہفتہ, جون 21, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی 26ویں بین الاقوامی پیڈیاٹرک کانفرنس کے اختتام پر سفارشات پیش

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی 26 ویں بین الاقوامی پیڈیاٹرک کانفرنس کے اختتام پر سفارشات پیش کر دیں ۔پروفیسر سید جمال رضا نے سفارشات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ قبل ازوقت پیدائش اور دو کلو وزن سے کم پیدا ہونے والے بچے کو آکسیجن دینے سے آنکھوں کی بینائی اور دیگر امراض کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پاکستان میں بچوں کے تحفظ کا کوئی موثر نظام موجود نہیں۔

اختتامی سیشن سے خطاب میں پروفیسر جمال رضا نے کہا کہ عام طور پر نوزآئیدہ بچوں اور پیدائش کے فوراً بعد ان کی زندگی بچانے کے لیے آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے۔ آکسیجن دینا بھی علاج ہے، دیکھا گیا ہے کہ نوزآئیدہ بچوں کو آکسیجن دینے کے بعد مانیٹر نہیں کیا جاتا اور نہ ہی یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ بچوں کو کتنے لیٹر آکسیجن کی ضرورت۔ زائد مقدار میں آکسیجن دینے بچے کے پھیپھیٹرے اور دماغ بھی متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2 کلو وزن کے بچے کو آکسیجن دینے کے بعد بچے کی اسکریننگ اور مانیٹرنگے کے لیے بچے کا معائنہ ماہرین امراض چشم سے ضروری ہوتا ہے۔ آکسیجن زندگی بچانے کی ضروری دوا ہے۔ لہذا کم وزن اور قبل از وقت پیدا ہونے والوں بچے کو احتیاط سے آکسیجن دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن کے حوالے سے گائیڈ جاری کردی گئی ہے۔

کانفرنس کے کانفرنس میں ملک بھر سے 3000 سے زائد ماہرین اطفال نے شرکت کی جبکہ کانفرنس میں امریکہ، سعودیہ عرب، قطر، ملائیشا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین نے خصوصی مقالے بھی پیش کیے۔ کانفرنس کے بعض سیشن آن لائن بھی منعقد کیے گئے۔ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کانفرنس میں 100 زائد پری کانفرنس ورکشاپ اور 24 سائنسی سمپوزیم بھی منعقد کیے گیے۔کانفرنس میں ڈاکٹروں کی جانب سے 70 سے زائد تحقیقی مقالے اور 50 پوسٹرز بھی پیش کیے گیے۔

ڈاکٹر طفیل محمد خان نے بتایا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی سے قلیل و طویل المدتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جنسی تشدد کا شکار ہونے والے بچوں کے ذہنوں پر طویل منفی اثرات مرتب رہتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے بچوں کی ذہنی نشوونما شدید متاثر رہتی ہیں اور انکی صلاحتیں مانند پڑ جاتی ہیں۔ پاکستان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے کوئی منظم نظام یا ادارہ موجود نہیں جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر قانون سازی کی جائے۔

پروفیسر ٹیپو سلطان اور ڈاکٹر وسیم الرحمٰن نے بچوں میں اعصابی بیماری کے حوالے سے بتایا کہ بچوں میں اعصابی بیماریاں وراثتی ہوتی ہیں جن کو دور کرنے کے لیے بروقت علاج ضروری ہے۔ بچوں میں اعصابی بیماریاں ذہنی اور جسمانی بھی ہوسکتی ہیں۔ آغاخان اسپتال کی ڈاکٹر عرشین ذیشان نے بچوں میں حادثے کے نتیجے میں ہونے والی دماغی چوٹ کے بارے میں بتایا کہ اس دماغی چوٹ سے بچوں میں اموات بھی ہوجاتی ہیں۔

آخر میں پروفیسر جمال رضا اور ڈاکٹر وسیم جمالی نے کہا کہ اس تین روزہ انٹرنیشنل پیڈیاٹرک کانفرنس میں شرکت کرنے والے غیر ملکی ماہرین اطفال کے تحقیقی مقالوں سے پاکستان کی ڈاکٹرز کو استفاد حاصل ہوا۔ انہوں نے مدعوبین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں مرتب کی جانے والی سفارشات آئندہ چند روز میں پیش کردی جائیں گی۔