جامعہ کراچی کے کلیہ فنون وسماجی علوم کی رئیسہ پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ بریسٹ کینسرکے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہمارا معاشرتی رویہ بھی ہے جس میں اس حوالے سے بات کرنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور خواتین بات کرنے سے شرماتی اور گریز کرتی ہیں لہٰذا وہ اپنی تکالیف کو برداشت کرتی رہتی ہیں اور جب حالت خراب ہونے پر انہیں اسپتال لایا جاتا ہے تو ان کا مرض آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہوتا ہے۔
سینٹر آف ایکسلینس فارویمنز اسٹڈیز کے تحت پنک ربن کے اشتراک سے کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی میں ایک روزہ میڈیکل کیمپ منعقد کیا گیا ۔اس ضمن میں سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا ۔ قبل ازیں سینٹر آف ایکسلینس فارویمنز اسٹڈیز جامعہ کراچی سے کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی تک چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی واک بھی کی گئی ۔
ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ کسی بھی قسم کی بے قاعدگی اور غیر معمولی کیفیات یا چھاتی کے ارد گرد کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کینسر کا ابتدائی اشارہ ہوسکتی ہے، لہٰذا انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے آگاہی کو فروغ دینا ضروری ہے اور جامعات آگاہی کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
اس موقع پر رئیس کلیہ قانون جامعہ کراچی جسٹس ریٹائرڈ فیروزحسن نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی بروقت تشخیص سے ہی اس کا علاج ممکن ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے اس مرض میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔اس مرض کے سدباب کے لئے آگاہی ناگزیر ہے۔
انچارج سینٹر آف ایکسلینس فارویمنز اسٹڈیز جامعہ کراچی ڈاکٹر اسماء منظورنے کہا کہ مذکورہ واک اور میڈیکل کیمپ کے انعقاد کا مقصدجامعہ کراچی میں زیر تعلیم طلبہ کو چھاتی کے سرطان جیسے موذی مرض سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے جو پورے ملک میں آگاہی کو فروغ دینے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
ایک روزہ میڈیکل کیمپ کا اہتمام سینئر میڈیکل آفیسر جامعہ کراچی ڈاکٹر عابد حسن،جامعہ کراچی کے کلینک کی لیڈی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر وفا الطاف اور ڈاکٹر جویریہ افتخار، ڈاکٹر فوزیہ سمیت فیلڈ کے دیگر ڈاکٹروں کے تعاون سے کیا گیا ۔
ڈاکٹرفوزیہ اکمل، ڈاکٹر سدرہ حسین، ڈاکٹر رخشندہ صدیقی اور ڈاکٹر وفا الطاف نے 200 سے زائدطالبات کا معائنہ کیا اورجامعہ کے مختلف شعبہ جات کے اساتذہ اورطالبات کو چھاتی کے سرطان کی علامات ،تشخیص اور علاج سے متعلق معلومات فراہم کیں۔