منگل, جولائی 8, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

پاکستان میں 5 لاکھ افراد حافظے کی کمزوری کے مرض میں مبتلا

پاکستان سمیت دنیا بھر میں 21ستمبر کو الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے اس حوالے سے نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاونڈیشن کے زیراہتمام ایک روزہ آگہی سیمینار منعقد کیا گیا۔ معروف ماہرین اعصابی امراض پروفیسر اقبال آفریدی،پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع، پروفیسر ڈاکٹر اعجاز وہرہ ،ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ،پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک اور ڈاکٹر واجد جواد نےسیمینار سے خطاب کیا۔

شرکاء کا گروپ فوٹو

ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حافظے کی کمزوری (الزائمر ) کو بڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ایک دماغی اور زندگی کو کم کرنے والا مرض ہے ۔ ملک میں تقریباً 5لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں لیکن لوگوں کی اکثریت اس بیماری سے لاعلم ہے۔ اس کی ابتدائی علامات میں حافظہ کی کمزوری ، یادداشت کی کمی اور روز مرہ کی سرگرمیو ں کو بھول جانا شامل ہے ۔جب مرض بڑھتا ہے تو مریض کھانا کھانا، کپڑے پہننااور گھرکے پتے سمیت اپنے بچوں اورقریبی عزیزواقارب تک کوبھولنا شروع ہو جاتاہے۔ اس کی کیفیت چھوٹے بچے کی سی ہو جاتی ہے ۔جسے کسی بات کا علم نہیں ہوتا ۔ایسی صورتحال میں مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر اعجاز وہرہ

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیمینشیا کی تاحال کوئی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی، عموماً 60سال کی عمر کے بعد دماغ کے کچھ نیورون ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جن کا تعلق حافظے اور سوشل فنکشن سے ہوتا ہے نتیجتاً انسان حساب کتاب اور سوچ بچارنہیں کر سکتا اور چیزوں کو بھولنا شروع ہو جاتا ہے ۔

پروفیسر محمد واسع شاکر

ماہرین دماغی و اعصابی امراض نے کہاکہ الزائمر کے لاحق ہونے کا کوئی معروف سبب ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا لیکن وٹامن بی 12کی کمی، بلند فشار خون، شوگر ، نیند کی کمی اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے ۔پاکستان میں 60سال سے زائد عمر کے 10فیصد افراد کو یہ بیماری لاحق ہے ۔یہ بیماری بہت تیزی سے بڑھتی ہے اس لیے ابتدا میں اس کی تشخیص بہت ضروری ہے۔ اگرچہ اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم تشخیص کے بعد اس کی پیچیدگیوں اور رفتار کو کم کیا جاسکتاہے ۔

پروفیسر اقبال آفریدی

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں عوام میں آگہی بھی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،اگرگھر کے بزرگوں میں اس طرح کی علامتیں پائی جائیں تو اسے بڑھاپا سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے،پاکستان میں اس کا علاج اور تمام دوائیں دستیاب ہیں ۔جو افراد زیادہ سوچ بچار، دماغ کے زیادہ استعمال اور ورزش سمیت صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کرتے ہیں انہیں اس بیماری میں مبتلا ہونے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں ۔

ڈاکٹر عبدالمالک

انہوں نےکہا کہ اس وقت ہمارے روزمرہ کے معاملات بھی صحت مند سرگرمیوں سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں جس کہ وجہ سے دن بدن امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔