منگل, جولائی 8, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

بڑھتی عمر کے ساتھ بھولنا معمولی نہیں ؛ الزائمر بیماری ہو سکتی ہے

ایپی لیپسی فاؤنڈیشن آف پاکستان کی صدر اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ مناسب احتیاط، دیکھ بھال اور طرز زندگی میں تبدیلیوں سے عمر سے متعلق ڈیمنیشیا(بھول جانے اور بول چال میں مشکل پیش آنے) سے بہتر طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔ ایپی لیپسی فاؤنڈیشن کی جانب سے ”عالمی یوم الزائمر“ کے موقع پر آگاہی مہم کے سلسلے میں گفتگو کرنے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اگر کوئی زیادہ بھولنے لگتا ہے تو یہ معمول کی بات ہے جبکہ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یہ آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ بھول جانا الزائمر کی بیماری ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری ایک سنگین بیماری ہے اوراس کے بارے میں مناسب آگاہی گھر کے بزرگوں اور ان کے اہل خانہ کو بہت سی پریشانیوں سے بچا سکتی ہے۔یہ دن ہر سال 21 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن، دنیابھر میں الزائمر کی بیماری کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر کوششیں مرکوز کی جاتی ہیں۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ آج کے جدید دور میں زندگی کے غیر صحت مند معمولات کی وجہ سے یہ بیماری بڑھاپے سے پہلے ہی حملہ کر سکتی ہے۔اس سلسلے میں خوراک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کھانے کی اشیاءمیں مصنوعی اجزاء کا استعمال، مناسب نیند کا نہ لینا، مصنوعی روشنی میں رہنااور براہ راست سورج کی روشنی میں نہ جانے سے ہمارا اعصابی نظام کمزور ہوتا ہے اسلئے تناو کی بڑھتی ہوئی سطح سے ہر قیمت پر گریز کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور نقصان دہ گیسوں کا اخراج ہماری ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ وٹامنز کی کمی خاص طور پر وٹامن ای اور وٹامن بی 12، ضروری معدنیات کی کمی ہماری دماغی صحت کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ ہمارے بزرگ یادداشت تیز کرنے کیلئے بادام استعمال کرنے کا مشورہ دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بادام اور اخروٹ میں وٹامن ای ہوتا ہے جو کہ ہمارے دماغ کو تقویت دیتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں الزائمر کے مرض کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔