منایاجاتاہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ عوام میں ابھی بھی تھیلے سییمیا کی آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ہرسال 5 سے 6 ہزار بچے تھیلے سیمیا کا شکار ہوکر پیدا ہورہے ہیں اور ہر بچے کو ہر 15 روز کے بعد خون لگایا جاتاہے دیگر صورت میں وہ مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہوکرجاں بحق ہوجاتے ہیں ۔
جمعے کو کراچی پریس کلب میں اعزازی جنرل سیکریٹری بلال ملا، سی او او محمدآصف اورمنیجر بلڈ بینک مریم عاصم کے ہمراہ تھیلے سیمیا سے بچائو کی آگاہی کے عالمی دن کے حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےمحمد اقبال نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد بچے تھیلے سیمیا کاشکار ہیں جن کو ہرماہ 2 لاکھ سے زائد خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے اورہر سال24 لاکھ سےزائد خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ لیٹر پانی نہیں یعنی سو ٹینکر پانی نہیں خون کے عطیات کی ضرورت ہے اور اس سے بچائو کا واحد حل شادی سے قبل تھیلے سیمیا کا ٹیسٹ کرانا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ خون کاعطیہ کرنے والے افراد کی تعداد صرف 5 فیصد ہے۔
انہوں نے بتایاکہ کاشف اقبال تھیلے سیمیاسینٹر میں ابھی بھی 9 سو سے زائد تھیلے سیمیا کے شکار بچے رجسٹرڈ ہیں جن کو ہرپندرہ روز بعد خون لگایاجاتاہے ساتھ ساتھ ان کومفت ادویات ،مفت خون کی فراہمی،ماہانہ راشن اور ان کے والدین کو روز گار بھی فراہم کررہے ہیں تاکہ والدین کی مشکلات کم سے کم ہوسکیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ملک سے تھیلے سیمیا کا خاتمہ کریں لیکن عوام بھی ساتھ نہیں دے رہی ۔کاشف اقبال تھیلے سیمیا سینٹرکی انتظامیہ کی کاوشوں کی بدولت سندھ اسمبلی میں سال 2013 میں ایک بل پاس ہوا تھا جس کے مطابق شادی سے قبل تھیلے سیمیا کا ٹیسٹ کرانا لازمی تھا دیگر صورت میں نکاح بھی نہیں ہوسکتا اور دولہا و دلہن کے والدین پر جرمانہ بھی عائد کرنے کی سفارش کی گئی تھی لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس بل پرآج تک عمل درآمد نہیں ہوا جس کی وجہ سے تھیلے سیمیا کے شکار بچے پیدا ہونے کاسلسلہ بھی جاری ہے ۔
محمداقبال نے کہاکہ وہ حکومت سندھ کے انتہائی شکرگزار ہیں جوکہ سندھ بھرمیں قائم تھیلے سیمیا سیٹرز کی مدد کررہی ہے لیکن اس میں مزید زیادہ مدد کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ میں شادی سے قبل تھیلے سیمیا کا ٹیسٹ لازمی قراردینے کے حوالے سے بل پر عمل درآمد کرانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ ہر سال تھیلے سیمیا کاشکار ہوکر بچے پیدا نہ ہوں۔
پریس کانفرنس کے بعد تھیلے سیمیا کے شکار بچوں نے اپنے والدین کے ہمراہ اور کاشف اقبال تھیلے سیمیا سینٹر کی جانب سے رکشہ روزگاراسکیم فراہم کرنے پر بھی انتہائی خوشی اظہار اور تھیلے سیمیا کے عالمی دن کے حوالے سے پلے کارڈ اور بینرز اٹھاکر عوام میں شعور بیدارکرنے کی بھی کوشش کی