کراچی : سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے آج پاکستان کے نامور ماہرِ نفسیات پروفیسر سید ہارون احمد کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا، جنہوں نے ذہنی صحت کے شعبے میں انقلابی خدمات انجام دیں۔ اس موقع پر ان کے ساتھیوں، طلبہ، اور طبی ماہرین نے ان کی انسان دوستی اور خدمات کو سراہا۔
شیخ الجامعہ پروفیسر امجد سراج میمن نے انکی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ، "وہ صرف اپنے مریضوں کے معالج نہیں تھے بلکہ ہمارے معاشرے کے شفا بخش تھے۔ ان کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اصل صحت کی دیکھ بھال کلینک تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ ہر کونے تک پہنچنی چاہیے۔

تقریب کے دوسرے حصے میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں پاکستان کو درپیش صحت اور ماحولیاتی بحرانوں پر روشنی ڈالی گئی۔ یہ سیمینار ورلڈ ہیلتھ ڈے ("صحت مند شروعات، امید بھرا مستقبل”) اور ارتھ ڈے ("ہماری طاقت، ہمارا سیارہ”) کے موقع پر منعقد گیا تھا۔
پاکستان کا شمار دنیا کے اُن دس ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہیں۔ ماہرین نے انکشاف کیا کہ فضائی آلودگی کے باعث سالانہ 1,28,000 اموات ہوتی ہیں، جبکہ 40 فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہے اور 2 کروڑ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

قومی ممتاز ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی نے خبردار کیا کہ ماحولیاتی دباؤ ایک "ذہنی صحت کی وبا” کو جنم دے رہا ہے۔ جبکہ دی کڈنی سینٹر کے ڈین اور چیف نیفروالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر عاصم احمد نے آلودہ پانی کے باعث گردوں کی بیماریوں میں اضافے پر تحقیق پیش کی۔ یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی اپنی تحقیقی مقالے پیش کئے، جس میں بتایا گیا کہ ماحولیاتی تباہی کس طرح ڈینگی،پیشاب کی بیماریوں، ذیابیطس اور ہیپاٹائٹس کو بڑھاوا دے رہی ہے۔
تقریب کا اختتام ایک اجتماعی پیغام کے ساتھ ہوا کہ پروفیسر ہارون احمد کی میراث کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم فوری طور پر صحت عامہ اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں۔
اس تقریب میں رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان، پرنسپل ایس ایم سی ڈاکٹر امبرین عثمانی، ڈائریکٹر ایچ آر ڈاکٹر راحت ناز، صحت کے شعبے سے وابستہ ماہرین اور اساتذہ نے شرکت کی۔