دو یتیم بچوں کی ماں، پڑھی لکھی اور غریب بیوہ خاتون ویکسی نیٹر کے استعفٰی کے معاملے پر محکمہ صحت نے تین مرد ویکسی نیٹرز کو شوکاز جاری کرتے ہوئے ان کا تبادلہ کر دیا ہے تاہم خاتون ویکسی نیٹر کو اس کی سہولت کے مطابق گھر کے قریب ذمہ داریاں تفویض نہیں کی گئیں ۔
حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشار احمد میمن نے بدھ کی شام ویکسی نیٹر طارق، غضنفر اور غلام علی کا کیماڑی سے ملیر میں تبادلہ کر دیا۔ قبل ازیں اس معاملے پر محکمہ صحت کی تحقیقاتی کمیٹی خاموش تھی۔ خاتون کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے کے بعد محکمہ صحت کے افسران دباؤ ڈال رہے تھے کہ خاتون اپنی مدعیت میں تنگ کرنے والے ساتھی مردوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے لیکن خاتون اس بات پر راضی نہیں تھیں کہ وہ تھانے کچہریوں کے چکر لگائیں کیونکہ ان کے والد نے بھی اس بات سے منع کیا تھا۔
خاتون ویکسی نیٹر نے تحقیقات کرنے والی ڈاکٹر مہرین بلوچ اور ڈاکٹر رخسانہ کو بتادیا تھا کہ کون انہیں تنگ کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود نہ کسی کے خلاف کاروائی کی گئی نہ ہی انہیں ان کی مرضی اور سہولت کے مطابق گھر کے قریب کام کرنے کے احکامات دیئے گئے۔
خاتون کے مطابق وہ گزشتہ پانچ سالوں میں شدید گرمی میں تپتی دھوپ کے دوران بلدیہ ٹاؤن کے میدانوں اور گلش غازی کی پہاڑیوں پر ہر طرح کی مشکلات کا مقابلہ کرکے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلاتی رہیں لیکن انہیں اتنا تنگ کیا گیا کہ وہ مستعفی ہوگئیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کیماڑی ڈاکٹر عتیق قریشی کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے لئے دباؤ نہیں ڈالا بلکہ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ای پی آئی کو احکامات دیئے تھے کہ اگر خاتون ایف آئی درج کرانا چاہے تو اس کی مدد کریں لیکن خاتون نے تحریری طور پر آگاہ کر دیا کہ وہ کاروائی نہیں کرنا چاہتیں۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ کمیٹی ایک دو دنوں میں رپورٹ جمع کرا دے گی۔ اگر ساتھی مردوں پر الزام ثابت ہوا تو محکمہ جاتی کاروائی کی جائے گی۔ خاتون ویکسی نیٹر کو ان کی سہولت کے مطابق گھر کے قریب ذمہ داریاں سونپنے کے حوالے سے سوال پر وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔
دوسری جانب حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشار احمد میمن کا کہنا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کا نہیں بلکہ ڈی ایچ او سے ضروری کاروائی کرنے اور اگر خاتون ایف آئی آر درج کرانا چاہے تو اسے سہولت دینے کی ہدایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے لئے دباؤ نہیں ڈالا گیا بلکہ خاتون سے مرضی کی جگہ تبادلہ کرنے کا پوچھا تھا لیکن اس نے تاحال اپنی پسند سے آگاہ نہیں کیا۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسی خاتون جس نے اپنے آپ کو کام کے لئے وقف کر دیا ہو اس کے مسائل حل کریں اور اسے ملازمت سے نہ جانے دیں اس لئے جن افراد کی خاتون نے نشاندہی کی ہے ان کا ضرور تبادلہ کیا جائے گا۔
بعد ازاں ڈاکٹر ارشار احمد میمن نے ویکسی نیٹرز کا تبادلہ کرتے ہوئے انہیں شوکاز جاری کر دیئے ۔