یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ٹیچنگ کورس مکمل کرنے والے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے اساتذہ میں سرٹیفیکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ سرٹیفکیٹ ان میڈیکل ٹیچنگ کے 12ویں بیچ کے 60 شرکاء کو سرٹیفیکیٹس دیے گئے۔ تقریب کی صدارت وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم نے کی۔ اس موقع پر پرو وائس چانسلر پروفیسر معروف عزیز خان،ڈین خواجہ محمد صفدر میڈیکل کالج سیالکوٹ پروفیسر ندیم افضل، رجسٹرار ڈاکٹر اسد ظہیر اور فوکل پرسن پروفیسر سدرہ سلیم موجود تھیں۔

اپنے خطاب میں پروفیسر جاوید اکرم نے کہا کہ پاکستان میں میڈیکل پریکٹس کے دو بڑے فائدے ہیں۔ پہلا یہ کہ اس میں آ پ کو دوست ملتے ہیں جن کے ساتھ دوستی وقت کے ساتھ گہری اور مضبوط ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ اس میں آپ کو اپنے مریضوں کی دعائیں ملتی ہیں۔ اور اگر آپ میڈیکل ٹیچر ہوں تو تیسرا بڑا فائدہ آپ کے طلبہ ہوتے ہیں جو صدقہ جاریہ کی طرح ہوتے ہیں۔
پروفیسر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ سیکھنے کا عمل ساری عمر جاری رہتا ہے۔عام انسان ساری عمر اپنی دماغی صلاحیت کا صرف تین فیصد استعمال کرتے ہیں۔ اگر سیکھا جائے تو دماغی صلاحیت کا بہترین استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میڈیکل ٹیچنگ بڑا آرٹ ہے، اسے سیکھے بغیر درس و تدریس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔
پرو وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر معروف عزیز خان نے کہا کہ میڈیکل کالجوں کے اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے سٹوڈنٹس کی صلاحیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ان کی تعلیم و تربیت کا پلان بنائیں اور پھر اس کے مطابق آگے بڑھیں۔

کورس فوکل پرسن پروفیسر سدرہ سلیم نے پروگرام کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے اپنی پریزنٹیشن میں بتایا کہ کورس کا آغاز 2010ء میں برٹش کونسل کی انسپائر گرانٹ کے تحت کیا گیا۔ 2016ء میں پروگرام کا دائرہ کار دوسرے شہروں میں پھیلا دیا گیا. پروفیسر سدرہ سلیم نے کہا کہ اب تک 800 میڈیکل ٹیچرز یہ کورس مکمل کر چکے ہیں۔
رجسٹرار یو ایچ ایس ڈاکٹر اسد ظہیر نے کہا کہ طب کی دنیا میں آئے روز ہونے والی دریافتوں اور ایجادات کے باعث میڈیکل ٹیچرز کیلئے ضروری ہے کہ وہ خود کو مستقل اپڈیٹ رکھیں تاکہ اپنے طلبہ کی بہترین تربیت کرسکیں۔
ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر خالد رحیم نے کہا کہ سرٹیفکیٹ ان میڈیکل ٹیچنگ یونیورسٹی کا سب سے مقبول پروگرام ہے۔ بعد ازاں کورس مکمل کرنے والے اساتذہ کو سرٹیفیکیٹس دیے گئے۔