رائے بہادر اُدھو داس اسپتال شکارپور کےبعد سول اسپتال خیرپور کے عملے نے بھی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا علامتی جنازہ نکال دیا۔ علامتی جنازے پر گلاب کے پھول کی پتیاں ڈالی گئیں اور بعد ازاں اسے کاندھا دے کر قبرستان کی طرف لے جایا گیا ۔
ہیلتھ رسک الاؤنس کے لئےطبی عملے کا احتجاج شدید ہوتا جارہا ہے ۔ پیر کو بھی صوبے بھر کے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے اسپتالوں میں احتجاج کیا ۔ او پی ڈیز سمیت آپریشن تھیٹر، آئی سی یو ، ایچ ڈی یو اور دیگر سہولیات کا بائیکاٹ کیا جس کے باعث مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
طبی عملے نے صرف شعبہ حادثات میں مریضوں کو صحت کی سہولیات دیں ۔ اس معاملے پر اسپتالوں کی انتظامیہ بھی بے بس نظر آئی ۔ اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس نے طبی عملے کو سمجھانے کی کوشش کی جبکہ ان کی منت بھی کی کہ مریضوں کو سہولیات دیں لیکن طبی عملے نے مطالبات کی منظوری تک سہولیات دینے سے انکار کر دیااور ہزاروں مریض بغیر علاج کرائے گھروں کو لوٹ گئے ۔
پیر کی صبح خیر پور میڈیکل کالج سول اسپتال خیر پور میں بڑی تعداد میں طبی عملے نے نہ صرف احتجاج کیا بلکہ وزیر صحت کا علامتی جنازہ بھی نکالا جسے عملے نے کاندھا بھی دیا۔رائے بہادر اُدھو داس اسپتال شکارپور کے بعد سول اسپتال خیرپور میں علامتی جنازہ سندھ حکومت کے لئے مذید شرم کا باعث ہے کیونکہ طبی عملے کا احتجاج مذاکرات کے بعد ختم ہوا تھا لیکن مذاکرات کی شرائط پر عمل کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیا گیا او ر بارہا درخواستوں اور مہلت کے بعد بھی شرائط پوری نہیں کی گئیں ۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کے مطابق سندھ حکومت اور سیکریٹری صحت نے رسک الائونس کو واپس محکمہ خزانہ بھیج کر وعدہ خلافی کی ہےجس پرسندھ بھر کے اسپتالوں میں کام چھوڑ کر پریس کلب پر دھرنا دیں گے ۔واضح رہے کہ طبی عملے کے مطالبات ہیں کہ انہیں رسک الاؤنس دیا جائے، ڈینٹل ڈاکٹرز کی سمری جلد از جلد منظور کرائی جائے، نرسز کے پروموشن اور سروس اسٹرکچر دئے جائیں، پیرامیڈکس کے ٹائم اسکیل پر فورن عمل درآمد کیا جائے، ڈیپوٹیشن پالیسی جلد از جلد بنائی جائے تا کہ جنوری انڈکشن مین ڈاکٹرز کے ایف سی پی ایس ایکسپائر نا ہوں اور الگ ایم ایل او کیڈر بنایا جائے۔