یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام "منشیات سے پاک معاشرے” کے موضوع پر قومی کنسورشیم کا انعقاد کیا گیا۔ کنسورشیم کا انعقاد یو ایچ ایس کے فرانزک سائنسز ڈیپارٹمنٹ نے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کیا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم نے کہا کہ نشہ کے باعث انسانیت کی صفت کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ اس لیے نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے یہاں سگریٹ کے بعد لوگوں میں نیند کی دوا کا بے جا استعمال نشہ کی دوسری بڑی قسم ہے۔
پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی آسان نہیں اور اس محاذ پر دنیا ہار رہی ہے۔
سی سی پی او آفس کے نمائندے ایس پی محمد رضوان نے کہا کہ 2021ء میں لاہور میں منشیات کے 4 ہزار کیس رجسٹر ہوئے جن میں سے 200 سے زائد کیس تعلیمی اداروں میں رپورٹ ہوئے۔ انھوں نے کہاکہ نوجوان نسل میں آئس اور دیگر منشیات کے استعمال کا بڑھتا رجحان خطرناک ہے
ایس پی محمد رضوان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال 25کلو آئس ضبط کی گئی۔خطرناک بات یہ ہے کہ آئس کا نشہ مقامی طور پر تیار ہورہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ آئس کی تیاری میں تین کیمکلز استعمال ہوتے ہیں اوریہ تینوں کیمکلز آسانی سے دستیاب ہیں۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ نشہ کرنے والوں کو سزا دینے کے بجائے ان کی بحالی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات اور جرائم کے تربیت کار ثنااللہ راٹھور نے کہا کہ منشیات کے استعمال کی وجہ 40 سے 60 فیصد تک جینیاتی ہوتی ہے۔
ٹی وی اینکر حبیب اکرم نے منشیات کے کنٹرول کے حوالے سے میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی۔
سربراہ شعبہ فرانزک سائنسز پروفیسر اللہ رکھا نے کنسورشیم کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔
منشیات کے نقصانات کے حوالے سے آگہی کے لیے واک بھی کی گئی جبکہ منشیات کے موضوع پر پوسٹر مقابلے کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں راشد لطیف میڈیکل کالج لاہور کے بلال احمد اور انکی ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
تقریب کے بین الاقوامی مقررین میں امپیریل کالج لندن کی ڈاکٹر کیتھرین ہرلنگر، کنگسٹن یونیورسٹی لندن کے ڈاکٹر برآئن رونی، آئی سی یو ڈی ڈی آر امریکہ کی کیری ہاپکنز آئلز اور نائف یونیورسٹی سعودی عرب کے ڈاکٹر عاطف عدنان شامل تھے۔